In a village, a gentleman had an affair with his wife. The quarrel was not over yet when his guest arrived. The husband made him sit in the sitting room and told his wife that so-and-so relative has come to cook for him. She was angry and said that the food is for you and not for your guest. He was very worried that the fight is our own, if the relative finds out, there will be talk of love. So he quietly came and sat next to the guest. Then he thought that if the wife does not cook agarroti, then our neighbors in front are very good.
As for the family, I ask them to cook a meal for a guest, so he went to them and said that my wife is unwell, so you should cook for our guest. They make food for people somewhere. Satisfied, he came and sat next to the guest that at least the guest will get food, which will also save his dignity. He got up to bring cold water from the pitcher. When he went inside, he saw that his wife was crying profusely. He was very surprised that this lioness and her tears. He started saying what is the matter? She started crying even more than before. She started saying: Just forgive me. He also understood that there must have been a reason. This child must have thought in his heart that my luck has also woken up. He said, “Tell me, why are you crying?” She said first forgive me then I will tell you.
Well, he said that I have removed the quarrel from my heart and forgave you. She started saying that when you came and told about the guest and I said that nothing will be cooked for you. And not for the guest, let’s take leave then you left. But I thought in my heart that the fight is mine and yours, and this guest is a relative, we should not open this pool in front of him. So I got up to cook. When I went to the kitchen (Baruchi Khana), I saw that the sack in which our flour was lying, a white-haired man was taking out some flour from the sack. I was shocked to see this scene. He said to me: O lady! Don’t worry, it was your guest’s portion that was included in your dough. Now, since it is to be cooked in the neighbor’s house, he has come to take the dough. The guest comes later while Allah sends his sustenance first
ایک گاؤں میں ایک صاحب کی اپنی بیوی کے ساتھ کچھ ان بن ہو گئی۔ ابھی جھگڑا ختم نہیں ہوا تھا کہ اسی اثناء میں ان کا مہمان آ گیا۔ خاوند نے اسے بیٹھک میں بٹھا دیا اور بیوی سے کہا کہ فلاں رشتہ دار مہمان آیا ہے اس کے لیے کھانا بناؤ۔ وہ غصّے میں تھی کہنے لگی تمہارے لئے کھانا ہے نہ تمہارے مہمان کے لئے۔وہ بڑا پریشان ہوا کہ لڑائی تو ہماری اپنی ہے،اگر رشتہ دار کو پتہ چل گیا تو خواہ مخواہ کی باتیں ہوں گی۔لہٰذا خاموشی سے آکر مہمان کے پاس بیٹھ گیا۔اتنے میں اسے خیال آیا کہ چلو بیوی اگرروٹی نہیں پکاتی تو سامنے والے ہمارے ہمسائے بہت اچھے ہیں،
خاندان والی بات ہے،میں انہیں ایک مہمان کا کھانا پکانے کے لیے کہہ دیتا ہوں چنانچہ وہ ان کے پاس گیا اور کہنے لگا کہ میری بیوی کی طبیعت خراب ہے لہٰذا آپ ہمارے مہمان کے لئے کھانا بنا دیجئے۔انہوں نے کہا بہت اچھا،جتنے آدمیوں کا کہیں کھانا بنا دیتے ہیں۔ وہ مطمئن ہو کر مہمان کے پاس آ کر بیٹھ گیا کہ مہمان کو کم از کم کھانا تو مل جائے گا جس سے عزت بھی بچ جائے گی۔تھوڑی دیر کے بعد مہمان نے کہا‘ذرا ٹھنڈا پانی تولا دیجئے۔ وہ اٹھا کہ گھڑے کا ٹھنڈا پانی لاتا ہوں۔اندر گیا تو دیکھا کہ بیوی صاحبہ تو زار و قطار رو رہی ہے۔ وہ بڑا حیران ہوا کہ یہ شیرنی اور اس کے آنسو۔کہنے لگا کیا بات ہے؟ اس نے پہلے سے بھی زیادہ رونا شروع کر دیا۔کہنے لگی: بس مجھے معاف کر دیں۔وہ بھی سمجھ گیا کہ کوئی وجہ ضرور بنی ہے۔اس بچارے نے دل میں سوچا ہوگا کہ میرے بھی بخت جاگ گئے ہیں۔ کہنے لگا کہ بتاؤ تو سہی کہ کیوں رو رہی ہو؟ اس نے کہا کہ پہلے مجھے معاف کر دیں پھر میں آپ کو بات سناؤں گی۔
خیر اس نے کہہ دیا کہ جو لڑائی جھگڑا ہوا ہے میں نے وہ دل سے نکال دیا ہے اور آپ کو معاف کردیا ہے۔کہنے لگی‘کہ جب آپ نے آکر مہمان کے بارے میں بتایا اور میں نے کہہ دیا کہ نہتمہارے لئے کچھ پکے گا اور نہ مہمان کے لئے،چلو چھٹی کرو تو آپ چلے گئے۔مگر میں نے دل میں سوچا کہ لڑائی تو میری اور آپ کی ہے، اور یہ مہمان رشتہ دار ہے،ہمیں اس کے سامنے یہ پول نہیں کھولنا چاہئے۔ چنانچہ میں اٹھی کہ کھانا بناتی ہوں۔ جب میں کچن(باروچی خانہ) میں گئی تو میں نے دیکھا کہ جس بوری میں ہمارا آٹا پڑا ہوتا ہے،ایک سفید ریش آدمی اس بوری میں سے کچھ آٹا نکال رہا ہے۔میں یہ منظر دیکھ کر سہم گئی۔ وہ مجھے کہنے لگا: اے خاتون!پریشان نہ ہو یہ تمہارے مہمان کا حصّہ تھا جو تمہارے آٹے میں شامل تھا۔اب چونکہ یہ ہمسائے کے گھر میں پکنا ہے،اس لئے وہی آٹا لینے کے لئے آیا ہوں۔مہمان بعد میں آتا ہے جبکہ اللہ تعالیٰ اس کا رزق پہلے بھیج دیتے ہیں